کسی کی چھپی صلاحیت کو نکھارنا
کسی انسان میں کوئی صلاحیت ہونا، اس کی خوبی ہوتی ہے۔ بعض اوقات ایک انسان اپنی پسند سے اور دل سے کوئی کام کرنا پسند کرتا ہے۔ لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ ایک انسان کے اندر بہت سی صلاحیت چھپی ہوتی ہے مگر وہ خود جانتا نہیں ہوتا۔ اور وہ صلاحیت چھپی ہی رہتی ہے جب تک کوئی دوسرا شخص پہلے شخص کو اس کی صلاحیت کو نکھار کے نہ دکھائے۔
سونا ، چاندی ، ہیرا ، جواہرات وغیرہ کو صاف کر کے ہی ان کی اصلی حالت میں لایا جاتا ہے۔ اسی طرح انسان کے اندر چھپی صلاحیت کو ظاہر کرنے کے لیے بھی اسے نکھارنے اور مواقع دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
کسی کے کام آنا بہت بڑی نیکی ہے، اس سے دلی سکون بھی ملتا ہے ، جب کوئی دوسرا آپ کی وجہ سے سکون میں آتا ہے اور اُسے خوشی ملتی ہے۔ ایک شخص جو جانتا ہی نہیں کہ اس میں کوئی صلاحیت چھپی ہوئی ہے، مگر قدرت اُسے موقع دیتی ہے اپنی صلاحیت دکھانے کا اور اس کا ذریعہ بنتا ہے ایک دوسرا انسان، جو مخلص ہوتا ہے ، اور جس کو کوئی غرض نہیں ہوتی ، سوائے اِس کے کہ اُ س کے ذریعے کوئی اپنی زندگی میں کامیاب ہو رہا ہے۔
وہ دوسرا شخص پہلے شخص کی زندگی میں ایک ایسا چراغ بن کر آتا ہے جس کی مدد سے دوسرا چراغ روشن ہوتا ہے۔ دوسرا شخص پہلے شخص کی صلاحیت کو دیکھ کر اسے راستہ دکھاتا ہے، اسے حوصلہ دیتا ہے ، یہاں تک کہ اُس کی صلاحیت کو نکھارنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ تاکہ وہ اسے بروئے کار لاتے ہوئے اپنی زندگی میں کامیا ب ہو۔
آج کے اس مصروف اور خود غرض دور میں جہاں ہر کوئی دوسرے سے آگے نکلنا چاہتا ہےٗ کتنا مشکل ہے ایسے انسان کو تلاش کرنا جو دوسروں کی صلاحیت کو دیکھ کر نہ صرف خوش ہو بلکہ اس کی صلاحیت کو نکھارنے میں اس کی مدد بھی کرے ۔یہ آسان نہیں ہوتا کہ کوئی انسان دوسرے انسان کو دل سے اور پر خلوص ہو کر اس کی مدد کرے ، اس کی صلاحیت نکھارے ، جس سے وہ کامیابیوں کی طرف گا مزن ہو۔ ۔۔۔۔۔ایسا انسان وفادار ہوتا ہے، پر خلوص ہو تا ہے۔ ایسا انسان دوسرے کے لیے کسی مہربان اور احسان مند سے کم نہیں ہوتا ۔ اور اصل کرم اور شکر تو پروردگار کا ہوتا ہے، جس نے کسی دوسرے انسان کو آپ کی زندگی میں ایک مہربان ذریعہ بنا کر بھیجا ہوتا ہے۔ اس پروردگا ر کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے، کم ہے۔
یہ نیکی کا ایک راستہ ہے۔ کیونکہ وہ انسان کسی دوسرے کی نہ صرف طاقت اور خوبی کو سامنے لا کر اُسے دکھاتا ہےٗ بلکہ اسے حوصلہ بھی دیتا ہے کہ وہ اپنی خوبی کا بہتر استعمال کرے۔ اور راستہ دکھانے والے کی محنت بھی رائگاں نہیں جاتی، اسے بھی پروردگار کی طرف سے نہ صرف دنیا میں کامیابی ملتی ہے ، بلکہ قیامت کے دن وہ بہتر جزا کا حقدار بھی ہوتا ہے۔
جیساکہ مشہور مقولہ ہے کہ : “کر بھلا ہو بھلاٗٗ ٗ ۔