والدین کی لڑائیاں اور بچوں کے آپس کے تعلقات

Viewing 1 post (of 1 total)
  • Author
    Posts
  • #11368

    eman
    Participant

    یہ ہماری زندگیوں کی ایک تلخ حقیقت ہے اور اسے ہم بد بہتی بھی کہہ سکتے ہیں، میں بات کر رہی ہوں والدین کی لڑائیوں اور ان لڑائیوں کی وجہ سے بچوں کے آپس کے تعلقات کی۔ ۔۔۔ میں نے بہت سنا ٹیلی وپژن پہ مختلف سکالر آکر بیٹھے ہوتے اور یہ گفتگو بھی کر رہے ہوتے کہ والدین کی لڑائیوں سے بچے کی زندگی خراب ہو جاتی ہے۔ مگر میں ایک تلخ حقیقت بھی بتانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ والدین کی آپس میں لڑائی کی وجہ سے بچوں کے آپس کے یعنی بہن بھائیوں کے آپس کے تعلقات بھی خراب ہو جاتے ہیں۔
    باپ گھر میں ایک سربراہ کی طرح ہوتا ہے، بچے اپنی ماں کے ساتھ ضد کر بھی جائیں مگر باپ کے رعب کی وجہ سے بچے بہت سے کاموں سے گریز کرتے ہیں۔ یہ تو ایک خوبصورت حقیقت ہے کہ ماں تو اپنے بچوں سے بے حد پیار کرتی ہے، چاہے وہ بچوں کے باپ سے کتنا ہی لڑتی ہو۔ ماں باپ جب آپس میں لڑتے ہیں تو بچے اس بات کا ناجائز فائدہ اٹھانے لگتے ہیں، انہیں پتا ہوتا ہے کہ ماں تو نرم دل والی ہے ‘ مان جائے گی۔ مگر والد صاحب جو صرف لڑنا جانتے ہیں، وہ لڑ لیں گے والدہ سے کیونکہ ان کی عادت ہے مگر ہم اپنا کام تو کرلیں۔
    ان سب میں بچوں کی تربیت بھی اثر انداز ہوتی ہے، وہ جانتے ہی نہیں ہیں کہ بہن بھائی کے آپس کے تعلقات کیسے ہوتے ہیں۔ لڑائیاں بھی ہوتی ہیں اور پیار بھی۔ پیار سے ہی تو لڑا جاتا ہے۔ مگر ماں باپ کی لڑائیوں کی وجہ سے ان کے اپنے دل بھی ایک دوسرے سے اکتا جاتے ہیں، وہ آپس میں بہت سی باتیں شئیر ہی نہیں کرتے جو انہیں دوسروں کے ساتھ شئیر نہیں کرنی چاہییں، جن کے سمجھانے کے لیے اپنے والدین اور بہن بھائی ہوتے ہیں ۔ مگر وہ یہ سب کیسے سمجھیں جب گھر میں والدین کے ہی آپس میں تعلقات خراب ہوں۔
    بچے نہیں جان پاتے ہیں کہ بہن بھائیوں کو آپس میں ایک دوسرے کا سہارا کیسے بننا ہے، کیسے ایک دوسرے کا راز رکھنا ہے۔ بلکہ ڈر ہوتا ہے کہ اگر ہم میں لڑائی ہو گئی تو میرا یہ راز میرے والد کو پتا نہ چل جائے اور پھر گھر میں تو لڑائی ہونی ہے، اس کے ساتھ ساتھ سب محلے والوں کو بھی پتا چلنا ہے۔ کیونکہ والد صاحب نے تو محلے والوں اور خاندان والوں کو تو بتانا ہوتا ہے نا کہ ان کی بیوی ان کی نافرمانی کرتی ہے اور لڑتی ہے۔
    ایک اور بات جو میں بتانا چاہتی وہ یہ کہ۔۔۔۔ والدین کویہ تو پتا ہوتا ہے کہ ہم نے بوڑھے ہونا ہے تو کوئی ہمارا سہارا بنے گا۔ اس کے لیے والدہ صاحبہ جو کہ پہلے ہی نرم دل کی ہوتی ہیں اپنے بچوں کے لیے، اور بچے بھی اپنی والدہ کے ذیادہ نزدیک ہوتے ہیں ۔ بعض اوقات بچے اپنے والدصاحب کے منہ سےا پنی والدہ کے لیے غلط بات سننا بھی پسند نہیں کرتے ہیں، وہ بعض اوقات اپنے والد صاحب سے بھی لڑ پڑتے ہیں، مگر آخر کتنا عرصہ وہ لڑیں ، انہیں بھی پتا ہوتا ہے کہ ہم نے اس گھر میں رہنا ہے اور ماں کو بھی پتا ہوتا ہے کہ اسے بھی اسی گھر میں رہنا ہے، یوں وقت لڑائیوں اور بے سکونی میں گزر جاتا ہے۔ ۔۔۔۔۔ اب ہوتا کچھ یوں ہے کہ والدین کچھ بچوں کو اپنے ساتھ رکھ لیتے ہیں کیونکہ کسی ایک نے تو ان کا کام کرنا ہے، ایک جس کے ساتھ کام کرنا ہے وہ ان کے سامنے اچھا اور دوسرا بچہ برا کیونکہ وہ دوسرے کے ساتھ ہے۔ یوں بچے بھی بٹ جاتے ہیں اور بچوں میں ذیادہ لڑائیاں ہوتی ہیں۔ اوریوں بچوں کی آپس میں محبت بھی ختم ہو جاتی ہے اور وہ ایک دوسرے سے مطلب کے لیے بات کرتے ہیں۔ ایک دوسرے سے محبت بھی ہوتی ہے، مگر ویسے نہیں جیسے ہونی چاہیے۔
    کچھ اس طرح سے بھی نقصان ہوتا ہے کہ۔۔۔۔ بچے اگر سمجھدار بھی ہوں اور خاص طور پر بیٹیاں ہوں، اور اپنے مستقبل کے لیے کچھ کرنا چاہیں ، راہیں بھی معلوم ہوں مگر گھر والوں کی سپورٹ نہ ہو تو وہ کچھ نہیں کر پاتے، اپنے لیے چاہتے ہوئے ،طاقت رکھتے ہوئے بھی وہ بچے ویسا نہیں کر پاتے جیسا وہ کرنا چاہتے ہیں،کیونکہ انہیں نہ والد کی سپورٹ ہوتی ہے اور نہ والدہ کی۔ یوں بچے احساسِ کمتری کا شکار ہوتے ہیں، نا امید ہوتے ہیں، معاشرے میں باوقار طریقے سے رہ نہیں سکتے ، فیصلہ کرنے کی طاقت کم ہوتی ہے۔ لوگوں کا سامنا کرنے سے کتراتے ہیں، اکیلے رہنا چاہتے ہیں اور یا پھر منفی رویے اختیار کرتے ہیں۔
    میں یہاں یہ بھی واضح کرنا چاہتی ہوں کہ ذیادہ تر ایسا اس گھر میں ہوتا ہے جس گھر میں والد صاحب کو اپنے بچوں کی پرواہ نہیں ہوتی ہے۔ وہ بچوں کی ذمہ داری قبول نہیں کرنا چاہتا اور بلاوجہ کی لڑائیوں کے ذریعے گھر والوں کی ذمہ داری سے بچنا چاہتا ہے۔
    میں کبھی کبھی سوچتی ہوں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے، کیوں والدین آپس میں لڑتے ہیں۔ اور پھر یہ ایک وجہ ذہن میں آتی ہے کہ جب والدین لڑتے ہیں تو بچوں کے ذہنی پرورش بھی خراب ہو جاتی ہے۔ اور پھر جب ان کی شادیا ں ہوتی ہیں تو ان میں میاں یا بیوی پر اعتماد کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے اور یوں معاملات خراب ہوتے ہیں اور یہ سلسلہ کئی نسلوں تک چلتا ہے ۔ اس کی ایک دوسری وجہ والدین کی اپنی جوانی میں بری صحبت بھی ہے۔ جوانی میں احساسِ کمتری، سستی اور اپنے والدین کی کسی بھی وجہ سے توجہ نہ ملنا بھی ان وجوہات میں شامل ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے گھر کا ماحول بھی خراب کر رہے ہوتے ہیں اور اپنے بچوں کی زندگیاں خرا ب کر رہے ہوتے ہیں۔

    0

    0
Viewing 1 post (of 1 total)

You must be logged in to reply to this topic.