رات کے گہرے اندھیرے میں
آسمان کے چمکتے تاروں کو تکتے
ٹھنڈی ہواؤں کے جھونکوں میں
میں کتنی دیر یونہی چپ چاپ رہی
دماغ کی گہری سوچوں میں
دل کی زوروں دھڑکن کے سااتھ
آنسوؤں کے موتی آنکھوں میں پروئے
میں کتنی دیر یونہی چپ چاپ رہی
کچھ کہنا تھا وہ کہہ نہ پائی
کچھ پانا تھا وہ لے نہ پائی
زندگی کے اندھیروں کو سوچتے
روشنیوں پر شکر بجا لاتے ہوئے
کالے آسمان اور جگمگ تاروں تلے
میں کتنی دیر یونہی چپ چاپ رہی
(ایمان فاطمہ)
-
This topic was modified 2 years, 7 months ago by
eman.