میری دوست میرا پیار تھی
وہ جو میرے دل کا قرار تھی
وہ ہنسے تو میری بہار تھی
وہ چپ رہے، ناگوار تھی
آج وہ ہے میرے سامنے
یونہی خاموش سی بیٹھی ہوئی
مجھے کس جرم کی ملی یہ سزا
نہ دیکھتی ہے وہ اب یہاں
نہ پوچھتی ہے تو اب کہاں
نہ بولتی کچھ اور بھی
میری ربّ ذوالجلال سے ہے یہ دعا
میری تقدیر کو بدل دے ذرا
میں کروں گی تیرا بہت شکر ادا
گر کر دے تو مجھے میری دوست عطا
-
This topic was modified 2 years, 6 months ago by
eman.