مجھے یاد بہت تم آؤ گی
دوستوں کی مسکراہٹوں کو تکتے
ان کی چمکتی آنکھوں کو تکتے
شرارتوں بھرے لمحات کو تکتے
آپس میں تحائف کو بٹتے ہوئے تکتے
چہرے پر غصے کی لہروں کو تکتے
اور پھر محبت سے مناتے ہوئے تکتے
کندھوں پر لیے سہاروں کو تکتے
مضبوطی سے تھامے ہاتھوں کو تکتے
دوسرے کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے تکتے
مجھے یاد بہت تم آؤ گی
پھولوں کے گلدستوں کو تکتے
جھل مل کرتے تاروں کو تکتے
یادوں کے تیز طوفاں میں
کبھی آوازوں کی گونج میں
کبھی خاموشی کے صحرا میں
کبھی اداسیوں کے سمندر میں
کبھی کسی کی حیران آنکھوں میں
کبھی تکلیف کی شدت میں
اور کبھی اِک چھوٹے سے درد میں
مجھے یاد بہت تم آؤ گی
کبھی جذبات کے بھنوروں میں
کبھی کسی بے جان لمحے میں
اپنی آنکھوں میں آنسو لیے
چہرے پر مسکان سجائے
بارگاہِ الہی میں سَر کو جھکائے
یا دعا کے لیے اپنے ہاتھ اٹھائے
اُسکی رحمتوں کی طلبگار ہوئے
جب رب کو میں مناؤں گی
مجھے یاد بہت تم آؤ گی