دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یارب

Viewing 1 post (of 1 total)
  • Author
    Posts
  • #14299

    eman
    Participant

    دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب

    کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو

    شورش سے بھاگتا ہوں دل ڈھونڈتا ہے میرا

    ایسا سکوت جس پر تقریر بھی فدا ہو

    مرتا ہوں خامشی پر یہ آرزو ہے میری

    دامن میں کوہ کے اک چھوٹا سا جھونپڑا ہو

    آزاد فکر سے ہوں عزلت میں دن گزاروں

    دنیا کے غم کا دل سے کانٹا نکل گیا ہو

    لذت سرود کی ہو چڑیوں کے چہچہوں میں

    چشمے کی شورشوں میں باجا سا بج رہا ہو

    گل کی کلی چٹک کر پیغام دے کسی کا

    ساغر ذرا سا گویا مجھ کو جہاں نما ہو

    ہو ہاتھ کا سرہانا سبزے کا ہو بچھونا

    شرمائے جس سے جلوت خلوت میں وہ ادا ہو

    مانوس اس قدر ہو صورت سے میری بلبل

    ننھے سے دل میں اس کے کھٹکا نہ کچھ مرا ہو

    صف باندھے دونوں جانب بوٹے ہرے ہرے ہوں

    ندی کا صاف پانی تصویر لے رہا ہو

    ہو دل فریب ایسا کوہسار کا نظارہ

    پانی بھی موج بن کر اٹھ اٹھ کے دیکھتا ہو

    آغوش میں زمیں کی سویا ہوا ہو سبزہ

    پھر پھر کے جھاڑیوں میں پانی چمک رہا ہو

    پانی کو چھو رہی ہو جھک جھک کے گل کی ٹہنی

    جیسے حسین کوئی آئینہ دیکھتا ہو

    مہندی لگائے سورج جب شام کی دلہن کو

    سرخی لیے سنہری ہر پھول کی قبا ہو

    راتوں کو چلنے والے رہ جائیں تھک کے جس دم

    امید ان کی میرا ٹوٹا ہوا دیا ہو

    بجلی چمک کے ان کو کٹیا مری دکھا دے

    جب آسماں پہ ہر سو بادل گھرا ہوا ہو

    پچھلے پہر کی کوئل وہ صبح کی موذن

    میں اس کا ہم نوا ہوں وہ میری ہم نوا ہو

    کانوں پہ ہو نہ میرے دیر و حرم کا احساں

    روزن ہی جھونپڑی کا مجھ کو سحر نما ہو

    پھولوں کو آئے جس دم شبنم وضو کرانے

    رونا مرا وضو ہو نالہ مری دعا ہو

    اس خامشی میں جائیں اتنے بلند نالے

    تاروں کے قافلے کو میری صدا درا ہو

    ہر دردمند دل کو رونا مرا رلا دے

    بے ہوش جو پڑے ہیں شاید انہیں جگا دے

    (علامہ اقبال)

    0

    0
Viewing 1 post (of 1 total)

You must be logged in to reply to this topic.