مولانا ابوالکلام آزاد فرماتے تهے
اسلام مدینہ منورہ سے ساری دنیا میں پهلامگر جتنا برصغیرمیں مسخ هوا کهیں نهیں هوا
بچے کے کان میں اذان دینا اسلام نے مولوی کے ذمے نہیں لگایا
نکاح پڑھانا اسلام نے مولوی کے ذمے نہیں لگایا
جنازہ پڑھانا اسلام نے مولوی کے ذمے نہیں لگایا
یہاں تک کہ نماز پڑھانا بھی اسلام نے مولوی کے ذمے نہیں لگایا
یہ سب کام ہم سادہ لوح عربستان کی زبان عربی کو نا سمجھنے والے برصغیریوں نے مولوی کے ذمے لگائے ہیں
اپنے بچے کے کان میں خود اذان دیں
نکاح آپ کا باپ یا سسر یا کوئی بھی مسلمان پڑھا سکتا ہے
جنازہ لواحقین میں سے کوئی بھی پڑھا سکتا ہے
نماز پڑھانے کے لیے مسلمان کا باکردار ہونا ضروری ہے کوئی بھی نماز پڑھا سکتا ہے
اب آپکو بتاؤں مسئلہ کیا ہے؟
ہندوستان میں ایک قدیم زبان ہے سنسکرت نام سے
یہ زبان عام بول چال میں استعمال نہیں ہوتی
انتہائی پرانی اور قدیم زبان ہے
لیکن ہندو مذہب کے تمام منتر، پاٹ، مذہبی کتابیں اسی زبان میں ہیں
اس زبان پر صرف ایک خاص طبقے کو کمال حاصل ہے جسے کہ برہمن طبقہ کہا جاتا ہے
پورا ہندوستانی معاشرہ اپنی مذہبی رسومات کے لیے برہمن طبقے کا محتاج ہے
ہندو بچہ پیدا ہوتا ہے تو پنڈت کو بلایا جاتا ہے
پیدائش کی گڑھی کا حساب لگا کر کنڈلی نکالی جاتی ہے
بچے کا نام پنڈت سے پوچھا جاتا ہے
ہندوازم میں شادی پنڈت کے بغیر نہیں ہوسکتی
اگنی کے سات پھیرے “منگلم بھگوان وشنو منگلم گڑھورت دھئیم” جب تک پنڈت کی زبان سے ادا نا ہوں عورت کے گلے میں منگل سوتر نہیں پہنایا جاتا
ہندو مرتا ہے تو اسکا انتم سنسکار کسی پنڈت کے بغیر نہیں ہوسکتا پنڈت آخری سومات کے منتر پڑھ کر مرنے والے کی آتما کو شانتی پراپت کرواتا ہے
ہندو مذہب میں عبادت بھی پنڈت کے بغیر ممکن نہیں پنڈت بھجن پڑھتا ہے آڑھتی پکڑتا ہے ناریل پھوڑتا ہے اور عوام پنڈت سے پرشاد وصول کرتے ہیں
کچھ سمجھے؟
اسلام اور برصغیر کا اسلام دو مختلف چیزیں ہیں
برصغیر میں برہمن طبقہ سب سے خوشحال طبقہ ہے کیونکہ تمام ہندو اسکے محتاج ہوتے ہیں
برصغیر میں مسلمانوں نے بھی کچھ ایسا ہی حیلہ نکالا
عربی جو کہ ہماری مادری زبان نہیں اس پر ایک مخصوص طبقے کو ہی کمال حاصل ہے
اس طبقے نے ہم سادہ لوح مسلمانوں کو اسی طرح اپنا محتاج بنا لیا جسطرح برہمنوں نے ہندوؤں کو بنایا
بچے کے کان میں اذان دینے سے جنازہ پڑھانے تک کیا ہم مولوی کے محتاج نہیں؟
نہیں نہیں
اسلام نے تمہیں محتاج نہیں کیا
اسلام نے یہ تمام کام تمہیں خود کرنے کو کہا ہے
اپنے بچے کے کان میں اذان دو، اپنے بچے کا نکاح خود پڑھاؤ، اپنے باپ دادا کا جنازہ خود پڑھاؤ
اسلام نے آذادی دی ہے بلکہ یہ سب کام خود کرنے میں برکت رکھی ہے
یہ ہم ہیں جو عربستان کی زبان عربی نا آنے کی وجہ سے یہ سب کام مولوی پر ڈال کر مولوی کو اسلام کا چھٹا رکن بنا دیتے ہیں، ۔۔۔