مشن عمران' مکمل'

Viewing 1 post (of 1 total)
  • Author
    Posts
  • #10874

    Big Man
    Participant



    ” اگست 2014 کا دن اور مریم نواز کا عمران خان کے بارے میں ٹوئیٹ ” تم روتے ہی رہنا

    کسی بھی انسان کو اپنا مشکل وقت یاد نہیں رہتا۔ لیکن دو طرح کے لوگ کبھی نہیں بھولتے۔ ایک وہ جو مشکل وقت میں ساتھ دیتے ہیں اور دوسرے وہ جو مشکل وقت میں مذاق اُڑاتے ہیں۔ سیاست میں جملے بازی اور مخالف کو نیچا دکھانا ایک عام سی بات ہے ، لیکن وہ عمران خان کے لیے بہت مشکل وقت تھا۔ ایسی بات اگر نوا زشریف نے کی ہوتی تو شاید اس کا اثر اتنا نہ ہوتا۔ لیکن عمران خان کی عمر کے لوگو ں کے بچے مریم نواز کی عمر کے ہوتے ہیں۔ لہذا یہ الفا ظ عمران خان کے دل میں ٹوٹے ہوئے شیشے کی طرح اُتر گئے۔

    عمران خان اُس وقت اپنے اسلام آباد کے دھرنے کی تیاریوں میں مصروف تھا۔ یہ بات عمران خان پر تقریبًا واضح ہو چکی تھی کہ چار حلقوں کی دوبارہ گنتی کا صحیح مطالبہ اپنی جگہ لیکن دھرنے کے لیے ساتھ چلنے کے لیے کچھ ذیادہ لوگ نہیں ہوں گے۔ چاروں حلقوں کی دوبارہ گنتی کے مطالبےکو نہ میڈیا اور نہ ہی عدلیہ کی طرف سے حمایت مِل رہی تھی، اور اسلام آباد کے دھرنے میں عوام کی عدم دلچسپی کا مسئلہ الگ تھا۔ لہذا یہ عمران خان کے لیے بہت مشکل وقت تھا۔

    عمران خا ن کا دھرنا توقع کے مطابق ناکام رہا۔ عمران خان کے ناکام دھرنے پر نواز شریف اور مریم نواز کا اعتماد غرور کی حدوں کو پار کر گیا۔ اور روزانہ نواز شریف اور مریم نواز کی ایما پر مسلم لیگ سے کو ئی نہ کوئی عمران خان کے ناکام دھرنےپر جملے کستا۔ اس کی وجہ سے مریم نواز کے ٹوئیٹ کے الفاظ کی خلش عمران خان کے دل میں بڑھتی گئی۔ یہی وہ وقت تھا جب عمران خان کا مشن صرف ایک چیز بن گیا، اور وہ تھا نواز شریف کو حکومت سے نکالنا۔

    انہی حالات میں پاناما لیکس کا معاملہ عمران خان کے لیے اُمید کی کِرن بن کر سامنے آیا۔ نواز شریف نے پاناما لیکس کے معاملےکو کوئی اہمیت نہ دی۔ اور وجہ صاف ظاہر تھی کہ آج تک پاکستان میں کرپشن پر کسی حکمران کو کبھی سزا نہیں ہوئی تھی۔ آصف زرداری کی کرپشن لندن کے سرے محل سے لے کر سوئزرلینڈ کے بینک اکا ؤنٹس تک پھیلی ہوئی ہے۔ اور آج تک آصف زرداری کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکا۔ لیکن نواز شریف اور آصف زرداری میں ایک بہت بڑا فرق ہے۔ آصف زرداری کرپشن تو ڈھٹائی سے کرتا ہے ، لیکن خود پر تنقید کرنے والوں کی بے عزتی نہیں کرتے۔ جبکہ نواز شریف کی کرپشن تو شاید آصف زرداری سے کم ہی ہو، لیکن وہ مخالفین کی توہین کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ لہذا عمران خان کے ناکام دھرنے کے بعد اپنی کامیابی کے غرور میں انہوں نے عمران خان کے ساتھ فوج کی بھی توہین کرنی شروع کر دی۔ کیونکہ ان کے خیال میں فوج نے عمران خان کی دھرنے میں مدد کی تھی۔ ممکنہ طور پر پرویز مشرف کی کچھ باقیات نے عمران خان کی دھرنے میں کچھ مدد کی ہو۔ لیکن فوج بطورِ ادارہ دھرنے میں ہرگز شامل نہیں تھی۔ لیکن نواز شریف اور مریم نواز کی فوج پر براہِ را ست تنقید اور ڈان لیکس جیسے معاملات نے فوج کو نواز شریف سے بد دل کر دیا۔ رہی سہی کسر نواز شریف کے بھارتی جاسوس کلبھوشن کی گرفتاری پر مسلسل خاموشی نے پوری کر دی۔ جب کلبھوشن کی پھانسی کو عالمی عدالت کی طرف سے حکومتی وکیل کے کمزور مؤقف کی وجہ سے سٹے آرڈر دیا گیا تو فوج میں اس بات کو نواز شریف اور بھارتی تاجر سجن جندال کی مری میں ہونے والی ملاقات کا تسلسل سمجھا گیا۔

    ان حالات میں عمران خان نے پاناما لیکس کے معاملے کو پوری طرح اُچھالا کہ بالآخر سپریم کورٹ کو نوٹس لے کر جے آئی ٹی بنانی پڑی۔ جس میں آئی ایس آئی اور ایم آئی سے بھی ارکان شامل کر دیے ۔ نواز شریف ابھی تک معاملے کی سنگینی کو سمجھ نہیں سکے۔ اور اُن کا خیال تھا کہ جے آئی ٹی کا ہمیشہ کی طرح کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔ لہذا انہیں کرپشن پر ہمیشہ کے لیے سپریم کورٹ سے کلین چٹ مل جائے گی۔ یہی وہ موقع تھا جب چوہدری نثار نے نواز شریف کو سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ آگے بڑھ کر فوج سے معاملات ٹھیک کر لیں۔ تانکہ فوج سپریم کورٹ سے کہے کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کو جے آئی ٹی میں شامل نہ کیا جائے۔ لیکن نواز شریف ابھی تک عمران خان پر فتح کے نشے میں چور تھے، لہذا انہوں نے چوہدری نثار کی بات ماننے سے صاف انکار کر دیا۔

    آگے جو ہوا وہ سب کو معلوم ہے کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کے ارکان نے جے آئی ٹی میں اپنا کام مکمل ایمانداری سے کیا اور نواز شریف کے خاندان کے خلاف کرپشن کے نا قابلِ تردید ثبوت سپریم کورٹ میں پیش کر دیے۔ تب نواز شریف کو حوش آیا لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ 1996 کی طرح اب سپریم کورٹ پر حملہ کروانا بھی ممکن نہیں رہا تھا۔ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو تاحیات نا اہل قرار دے دیا۔ نواز شریف اور مریم نوازکا حال اب ایسا ہے ٗ جیسے کسی کی بہت خوبصورت خواب دیکھتے ہوئے اچانک آنکھ کھل جائے اور وہ دوبارہ سونے کی ناکام کوشش پر سخت غصے میں آ گیا ہو۔ اقتدار کے نشے سے ذیادہ خوبصورت خواب کوئی ہو نہیں سکتا۔

    الیکشن میں عمران خان وزیراعظم بنیں یا نہ بنیں، لیکن جس دن نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا، اُس دن عمران خان کا مشن مکمل ہو گیا۔ جس کا آغاز عمران خان نے 12 اگست 2014 کو مریم نواز کے ٹوئیٹ کے بعد کیا تھا۔ ‘مشن عمران’ مکمل ۔

    0

    0
Viewing 1 post (of 1 total)

You must be logged in to reply to this topic.